غزل ۔۔۔ شہناز پروین سحر
غزل شہناز پروین سحر ایک بلور سی مورت تھی سراپے میں سحر چھن سے ٹوٹی
غزل شہناز پروین سحر ایک بلور سی مورت تھی سراپے میں سحر چھن سے ٹوٹی
کنفیوزن۔ (وبا کے دنوں میں دھندہ منع ہے) صفیہ حیات چاند مٹیالے بادلوں میں کھڑا
غزل ( محبوب صابر ) رداۓ خوف بِچھی ہے زمیں پہ چاروں طرف ہر اِک
غزل ( فرح خاں) اکھ اچ اتھرو کیِلے سائیاں ہتھ ہو جاون پیلے سائیاں ایویں
پنکھڑی ( فیودور سلوگب ) (ترجمہ: سعادت حسن منٹو ) شہر کے مضافات میں ایک
بے ثمر عذاب ( رشید امجد ) میں اپنی تاریخِ پیدائش بھول گیا ہوں اور
کریدتے ہو جو ا ب ( خالد فتح محمد ) عمریں بتانا ضروری نہیں !
نمبر 99 تے اری ہوئی گوت (راشد جاوید احمد) کمرے اچ باری نال
نظم ( ابرار احمد ) آنکھیں بند ہوئی جاتی ہیں … تم جانتے ہو میں
غزل ( قیصر عباس ) اپنے بے نام اندھیروں کوسنبھالے رکھوں میں نکل جاؤں تواس