چور گلی ۔۔۔ غلام دستگیر
چور گلی غلام دستگیر ربانی اس و قت وہ جہاں وہ کھڑا تھا،شاہی قلعے کا
چور گلی غلام دستگیر ربانی اس و قت وہ جہاں وہ کھڑا تھا،شاہی قلعے کا
کنڈ پیچھے اکھاں فرزند علی روز تالوں زیادا اج طارق دا دھیان گھرول سی۔ کم
ایک کاندھا چاہیے انور ظہیر رہبر ایک کاندھا مل سکتاہے؟ اُس نے اپنے سامنے بیٹھے
کھنڈروں میں بسے لوگ رفیع حیدر انجم (بہار۔ بھارت) چائے کے دوران باتوں باتوں میں
نسیم پوچھتی ہے مصباح نوید ”نسیم پوچھتی ہے “کہانی کیوں نہیں بدلتی ؟۔نسیم کہتی ہے
شہزادی شفا چودھری واثق نے فائلوں کا پلندہ بغل میں دبایا اور باہر نکل آیا۔
بدکردار کنیز باھو صبح صادق کا وقت تھا شہر کا مزدور طبقہ سیاہ رات کی
~ زندگی – ( ناظم حکمت ) زندگی کوئی ہنسی مذاق نہیں : تُمھیں گہری
شزو فرینیاآ غلام حسین ساجد کوئی گھر سی گھر دی کندھ دے دوئے پاسے سنترے
موت بے آواز کیوں ہے عذرا عباس اتنی چپکے سے آتی ہے اور کسی کی