غزل ۔۔۔ ذوالفقار تابش
غزل ذوالفقار تابش ادھر سے آئی تھی آ کر ادھر تمام ہوئی پلک جھپکنے میں
غزل ذوالفقار تابش ادھر سے آئی تھی آ کر ادھر تمام ہوئی پلک جھپکنے میں
غزل غلام حسین ساجد مٹی سے دھول اور نمی جل سے آئی ہے لیکن یہ
وہ لڑکی جو کبھی نظم لکھنے سے ڈرتی تھی صفیہ حیات شاید تمہیں یاد ہو
غزل رفعت ناہید ڈوب جاتا تو کسی اور طرف سے آتا جگمگاتا تو کسی اور
گواچن سے پرے بھی کچھ ہے کے بی فراق ہم نا رضامندی کی پیدائش میں
“مردانہ کمزوری” شعیب کیانی کوئی اپنا مَرا میرا اپنا مَرا میرے آنگن میں ماتم کی
سراب سویرا کوثر جمال امید کی ہمراہی میں وہ چلتے رہے کبھی تیز قدم، کبھی
ظم صفی سرحدی ٹرین کی پٹری سے تعلق نبھاتا آدمی میں نہیں جانتا ٹرین کی
شکوہ ناجیہ احمد مجھ سے چوڑیوں کی بات کیوں نہیں کرتے وہ قوس قزح میں
“بم” شعیب کیانی کوئی کتنی مشقت سے پیدا ہوا ایک قطرے کو گبرو جواں کرتے