زیر ِ تسلط ۔۔۔ شاذیہ محمود
زیر تسلط ( شاذیہ محمود ) زندگی خوبصورت ہے ناشتے کے وقت کی ایمرجنسی ہر
زیر تسلط ( شاذیہ محمود ) زندگی خوبصورت ہے ناشتے کے وقت کی ایمرجنسی ہر
غزل ( اسرار زیدی ) برف کا ہر منجمد تودہ پگھل ہی جائےگا آج پت
غزل (غلام محمد قاصر) نظر نظر میں اَدائے جمال رکھتے تھے ہم ایک شخص کا
غزل ( اختر کاظمی ) سدا کے خواب فروشوں پہ اعتبار کیا ہے یہ جرم
چتکبری ( صفیہ حیات ) وہ شاپنگ کرتے لوگوں کو بے بسی سے دیکھ رہی
غزل ( ذوالفقار تابش ) کنار ِ دشت، سر ِ ساحل ِ ہوا دیکھیں کہیں
دکھاؤزندہ رہنے کا اجازت نامہکھاؤقسمکہ ہم خدا کے وفادار رہیں گےمنہ نہیں پھیریں گےاس آگ
بستیاں ویران تھیں احباب غائب تھے مرےہنس غائب تھے مرے تالاب غائب تھے مرے رہ
غزل ( ساغر صدیقی ) کوئی نالہ یہاں رَسا نہ ہُوا اُشک بھی حُرفِ مُدّعا
غزل ( شہناز پروین سحر ) کر کے اسیر جسم سزا دی گئی مجھے یوں