تنہائی کا قحط ۔۔۔ مسعود قمر
تنہائی کا قحط مسعود قمر میں بھوکا رہنے کے لیے قرض پہ قرض لیے جا
تنہائی کا قحط مسعود قمر میں بھوکا رہنے کے لیے قرض پہ قرض لیے جا
سالمہ سبین علی ہم بد دعائی دنیا کے باسی ہیں جہاں رنج الم اور دکھ
یہ وقت گزر ہی جائے گا شاذیہ محمود یہ وقت گزر ہی جائے گا یہ
دو جہاں نائلہ ظفر مرزا میں نے سمجھا تھا میں نے سمجھا تھا تم ھمیشہ
زمانہ بھی انسان کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے۔” فہمیدہ ریاض منصورہ اپنے
کنڈیالی دھرتی جرنیل سنگھ فضا وچ ہُم پسریا ہویا سی۔ سورج دیاں تیز کرناں مکی
“تہوار” کوثر جمال شہر کی انتظامیہ نے یہ خاص دن منانے کے لیے ایک بڑے
ایک چپ سو دکھ آدم شیر ایک وقت آتا ہے جب کچھ بھی ٹھیک ٹھیک
غالب در پردہ شکایت ز تو داریم و بیاں ہیچ زخمِ دلِ ما جملہ دہان
چند مختصر نظمیں محمود درویش محمود ، میرے دوست۔ دکھ ایک ایسا سفید پرندہ ہے