ہم گنہ گار عورتیں ۔۔۔ کشور ناہید
ہم گناہ گار عورتیں ہم گنہ گار عورتیں ہیں جو اہل جبہ کی تمکنت سے
ہم گناہ گار عورتیں ہم گنہ گار عورتیں ہیں جو اہل جبہ کی تمکنت سے
غزل ۔ ( شہناز پروین سحر) جو ماں پہنتی تھیں وہ مُرکیاں نہیں بنتین اب
کافی ( تنویر قاضی ) پیریں چوبے کنکر گیٹے ریت تے ٹُٹے شیشے کنڈ تےککراں
بے ادب سہیلیاں ( مایا مریم ) جب میں دوپہر بارہ بجے اپنے بچے کو
ہے کوئی ( یوسف شہزاد ) آج پھر آئینے سے گرد ہٹاتے ہوئے بالوں میں
ایپو کلپس Apocalypse ( حرا ایمن ) میرا پینٹ برش بہت میلا ہو چکا ہے
گل ِ مصلوب ( افسانے ) (مصف : سبین علی ) (تجزیہ : راشد جاوید
GABRIEL GARCIA MARQUEZ was born in Aracataca, Colombia in 1928, but he lived most of
ناکردہ گناہ ( لیو ٹالسٹائی ) عرصہ دراز پہلے ولادی میر آکسینوف نامی ایک نوجوان
پہلی لڑکی ( عصمت چغتائی ) جب صبح ہی صبح جھکی ہوئی نظروں سے ماتھے