رات کا ڈر ۔۔۔ شہناز پروین سحر
رات کا ڈر شہناز پروین سحر ——- صبحدم صحن میں اجنبی پاؤں کے کچھ نشاں
رات کا ڈر شہناز پروین سحر ——- صبحدم صحن میں اجنبی پاؤں کے کچھ نشاں
نئے سُر کی تمثیل اختر عثمان کامنی، خواب کی لَو میں ہنستی ہوئی کامنی سولہ
یاد داشت کی تلاش میں محمد جمیل اختر خط کے لفافے پر ٹکٹ لگاتے لگاتے
گوٹے والا سوٹ ثمینہ سید آج بہت گرمی ہے سورج سوا نیزے پر ہے۔مجھ جیسا
غزل سایئں اختر حسین بھار پیا تے کوٹھے دی چھت بہہ گئی اے جندڑی کیویں
سنکی بابو ستیہ جیت رے سنکی بابو کا اصلی نام پوچھ ہی نہ سکا۔ خاندانی
پورا دن اور آدھا میں سلمان حیدر آنکھ کھلی تو سلوٹ سلوٹ بستر سے خود
“وطن” کوثر جمال تیس برسوں میں سارا منظر بدل گیا تھا۔ ان چند دنوں میں
سمپُورن ابدال احمد جعفری ۔ تین پیریڈ گزرچکے تھے اور اگلا پیریڈ ڈیڑھ گھنٹے بعد
بے خوابی میں ایک نظم مقصود وفا ہم جو سوئے نہیں ہیں.. کبھی صبحِ نو