سناٹا بولتا ہے ۔۔۔ رشید امجد
سناٹا بولتا ہے ( رشید امجد ) ہم سب زمانے کے کاغذ پر دم توڑتے
سناٹا بولتا ہے ( رشید امجد ) ہم سب زمانے کے کاغذ پر دم توڑتے
غزل (غلام محمد قاصر) نظر نظر میں اَدائے جمال رکھتے تھے ہم ایک شخص کا
سکینہ ٹاہلی دے درخت تھلے آ کے کھلو گئی۔ ہرے رنگ دی میلی جئی چادر
کُڑیاں ( منجیت ٹوانہ ) کجھ کڑیاں لمےروٹ دی بس وانگ ہوندیاں نیں جو نیڑے
غزل ( اختر کاظمی ) سدا کے خواب فروشوں پہ اعتبار کیا ہے یہ جرم
چتکبری ( صفیہ حیات ) وہ شاپنگ کرتے لوگوں کو بے بسی سے دیکھ رہی
غزل ( ذوالفقار تابش ) کنار ِ دشت، سر ِ ساحل ِ ہوا دیکھیں کہیں
لفظ لفظ تصویر (مظہر الاسلام) شام میں اترنے میں ابھی کچھ وقت باقی ہے. تھکا
آثار (احمد جاوید ) دن پر دن بیتتے جاتے ہیں۔۔۔۔ جیسے صدیاں گذر گئی ہوں
الماری آلے پُھل ( نادر علی ) اج اِک عجیب سُفنا ڈِٹھا اے۔ چھبا آوندا