بند گلی کی آشا ۔۔۔ سارا احمد
بند گلی کی آشا سارااحمد مَیں مسافر تھا- مَیں برسوں مسافر رہا اور شاید مسافرت
بند گلی کی آشا سارااحمد مَیں مسافر تھا- مَیں برسوں مسافر رہا اور شاید مسافرت
امپاسیبل مشن” طیب پاک تمہارے جسم کے بہت سے جزیرے ابھی دریافت نہیں ہوئے آنکھیں
آدمی خود کو تلاش کرتا ہے نودان ناصر آدمی خود کو تلاش کرتا ہے صحرا
کلاسز اور کلاس سڑگل ڈاکٹر شاہ محمد مری کلاس: لوگوں کا ایک گروپ ہوتا ہے
حقوق النساء فیمنزم کے تناظر میں قسط 1 صفیہ حیات یہ ایک حقیقت ھے کہ
دوہے کبیر داس جاکو راکھے سائیاں مار سکے نہ کوئی بال نہ بانکا کر سکے
دوسرا آدمی خالدہ حسین یہ سیٹ بھی مجھے چانس پر ملی تھی۔ ۲۳-A میں نے
کوزہ گر فارحہ ارشد اماں کہتی تھیں “بیٹیاں گیلی مٹی کی مانند ہوتی ہیں جدھر
غزل سبط علی صبا زرد چہروں سے نکلتی روشنی اچھی نہیں شہر کی گلیوں میں
کھونٹی پر لٹکا ہوا بدن جاوید شاھین شام ہوتے ہی میں پسینے میں بھیگا ہوا