کنفیوژن ۔۔۔ صفیہ حیات
کنفیوزن۔ (وبا کے دنوں میں دھندہ منع ہے) صفیہ حیات چاند مٹیالے بادلوں میں کھڑا
کنفیوزن۔ (وبا کے دنوں میں دھندہ منع ہے) صفیہ حیات چاند مٹیالے بادلوں میں کھڑا
غزل ( محبوب صابر ) رداۓ خوف بِچھی ہے زمیں پہ چاروں طرف ہر اِک
نظم ( ابرار احمد ) آنکھیں بند ہوئی جاتی ہیں … تم جانتے ہو میں
غزل ( قیصر عباس ) اپنے بے نام اندھیروں کوسنبھالے رکھوں میں نکل جاؤں تواس
غزل ( ظہیر کاشمیری ) بے سبب بیٹھے رہے دیدہ ء بیدار کے ساتھ ظلمتیں
غزل ( غلام حسین ساجد ) چراغ کی اوٹ میں رکا ہے جو اک ہیولیٰ
خوش خوراک بدن سدرہ سحر عمران )) دل بستگی کے لئے مختلف نسلوں اور ذائقوں
نظم ( شکیلہ عزیز زادہ) (کابل۔ افغانستان ) اچھا شگن نہیں ہیں، یہ الفاظ، مت
نظم (سرمد صبائی) ایک وہ پل جو شہر کی خفیہ مٹھی میں جگنو بن کر
کسی انسان کو اپنا نہیں رہنے دیتے ( صغیر ملال ) کسی انسان کو اپنا