ستم تو یہ ہے ۔۔۔ حسن عباس رضا
ستم تو یہ ہے ( حسن عباس رضا ) ستم تو یہ ہے کہ دست
ستم تو یہ ہے ( حسن عباس رضا ) ستم تو یہ ہے کہ دست
غزل ( فرح خاں ) فصیلِ جان پہ سائے ہیں زرد بیلوں کے یہ کیسے
ہوا بے خبر ہے (آصغر ندیم سیـد ) ہوا بے خبر ہے یہاں جو ہوا
کچی نیند میں ( شہناز پروین سحر ) اک مورت سانسیں لیتی ہے وہ جیتی
نظم ( عذرا عباس ) ہر دن میں تمہارے اور اپنے درمیان ایک اینٹ رکھ
جوتے بہت کاٹتے ہیں رات بھر کون تھا ساتھ میرے جسے میں بتاتا رہا اس
ہمدردی ( صبا اکرام ) سڑک پر خون میں لتھڑا پڑا وہ حادثے کا ایک
غزل ( نادیہ عنبر لودھی ) ہم کو آغاز ِ سفر مارتا ہے مرتا کوئی
: میں ڈرتا ہوں مسرت سے ( میرا جی ) میں ڈرتا ہوں مسرت سے
غزل (اقبال ساجد ) کل شب دلِ آوارہ کو سینے سے نکالا یہ آخری کافر