زندہ در گور ۔۔۔ قیصر نذیر خاور
زندہ درگور قیصر نذیر خاورؔ اُس کی آنکھ بین اورآہ و بکا سے کھل گئی
زندہ درگور قیصر نذیر خاورؔ اُس کی آنکھ بین اورآہ و بکا سے کھل گئی
رات نوں ڈکو۔ ثمینہ سید “رات نوں ڈکو۔کوئی تاں رات نوں ڈکو۔ ہنیرا ہو گیا
ڈسپوزایبل ڈاکٹر صابرہ شاہین ہاںسبکچھتھا پھینکنےوالا…. پھینکدیا قول،قرار،کہانی،قصہ یاسندراشلوکسبھی سانسوںکیمہکارتھییاپھر لمسکاچندنہارکوئی اور،سنجوگکیپشوازیںتھیں یاچولیاکپیاربھئ سبکوپہنا،برتااورپھر پھینکدیا
خود فریبی کے فریب تنویر سجیل خود ساختہ بے بسی کی ایسی وبا پھیلی ہے
ویلےداسپ نیلم احمد بشیر ۔ ویلےداسپلیکاںواہندا اگاںنوںٹرداجاندااے نیڑیوںہوکےلنگدااےپرپتہاینہیںچلدا کدھرونآیاکدھرگیاکسپاسےمڑیا پتہاینہیںچلدا امڑینےسمجھایاسی گلسنمیریےدھیےرانییے ساریحیاتیتونبسسدھیلیکتےٹردیاںجانااے ورنہظلمکمانااے ابےآکھیاآہودھیےکھچدتیمینلچھمنریکھاتیرےچارچفیر
ایک تھی جولی مریم عرفان شہر میں سرکس لگ چکا تھا، رنگ برنگی کرسیاں پنڈال
اچھا بچہمُحمد جاوید انور ۔ اُسے بچپن ہی سے جو کچھ پڑھایا اور بتایا گیا
نظم عبد اللہ چانڈیو ابھی تک تم صرف میری لکھی ہوٸی نظمیں پڑھ پاٸی ہو
یوسف کا خواب عاصم جی حسین ہم سب اپنے اپنے لنچ باکس میں زندہ ہیں
ھم مزدور لوگ صفیہ حیات تاریکیوں میں جنم لینے والے تاریکی میں ہی پلتے ہیں۔